زبان و بیان

ذہین احمق آبادی رات کو پِچھلی پہاڑی پر ایک کُتا آ کر بھونکنے لگ گیا۔ بالکل گھر کے عقب میں۔ موصوف کی 'عف عف' سے جب نیند خراب ہونی شروع ہوئی تو ہم نے سوچا اسے چپ کرائے دیتے ہیں۔ جا کر دست بستہ مؤدبانہ عرض کِی تو پورا ایک مکالمہ سا ہو گیا!

میں: حضرت! ایسا نہ کیجے۔۔۔ لوگوں کی نیند خراب ہوتی ہے...!

کتا: عف عف۔

میں: جناب! اگر نازک مزاجِ گرامی میں کچھ برہمی ہماری وجہ سے واقع ہوئی ہو تو بےکھٹکے عرض کیجے۔۔۔ رفع کرنے کی کوشش کی جائے گی۔۔۔!

وہی: عف عف عف۔۔۔

میں: یار، یہ کیا بدتمیزی ہے۔۔۔ تمھیں شرم نہیں آتی!؟

'کتے کا بچہ': عف عف عف (پتا نہیں یہ اقرار تھا یا انکار۔۔۔ مگر تھا زوردار)

میں: ابے او۔۔۔ کتے کہیں کے۔۔۔ یہ کہاں کی 'انسانیت' ہے کہ شریف لوگوں کے گھروں کے پیچھے آ کر عف عف لگائی ہوئی ہے۔۔۔ جا اپنا راستہ ناپ۔۔۔ سگ کی اولاد نہ ہو تو۔۔۔!

وہ 'عف عف': عف عف عف۔۔۔ (مجال ہے جو سرِمُو فرق بھی آیا ہو۔۔۔!)

میں (پیچ و تاب کھاتے ہوئے): او عف عف کہیں کے (عف عف عف)۔۔۔ یہ کیا ٹف ٹف لگائی ہوئی ہے (عف عف عف)۔۔۔ میری بات نہ کاٹ اوئے (عف عف عف)۔۔۔ گُفت گُو (عف) کے آداب بھی (عف) نہیں پتا اور آئے ہیں۔۔۔ ہُونہہ! (عف عف عف)۔۔۔ بحث کرنے (عف) کی ہمت (عف) نہیں ہوتی اور (عف) آ جاتے ہیں (عف عف عف)۔۔۔ ٹھہر جا تیری تو۔۔۔! (عف عف عف۔۔۔!)

وہ ایک آدھ لمحے کو رکا جیسے میری بات پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہو اور پھر: عف عف عف... (متواتر اتنی ہی رفتار سے)

میں: عف عف عف۔۔۔!

فوراً ہی چُپ ہو گیا۔۔۔ غالباً ادراک ہو گیا ہوگا کہ دوسری طرف اس سے زیادہ پہنچی ہوئی چیز موجود ہے۔۔۔ میں اپنی 'عف عف' پر عش عش کر اٹھا۔۔۔ ویسے بھی مجھے دوسری زبانیں سیکھنے کا بہت شوق ہے۔۔۔ اور یہ زبان تو ویسے بھی آج کل بہت مشہور و مقبول (اِن) ہے لوگوں میں! حد ہے!

~ بگردا گردِ خود چندانکہ بینم

بِلا انگشتری و من نگینم

احمق_کی_بڑ نمبر ٢٨

بسلسلۂ 'بڑ، وہ بھی بڑھ چڑھ کر'

الحمدللہ -^